حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امام جمعہ بغداد آیت اللہ سید یاسین موسوی نے اپنے خطبہ جمعہ میں شام کی حالیہ صورتحال اور اس کے خطے پر اثرات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور صیہونی ریاست خطے میں اپنی سازشوں کو آگے بڑھا رہے ہیں، جن کا مقصد عراق سمیت دیگر ممالک کو اپنے تابع بنانا ہے۔
آیت اللہ سید یاسین موسوی نے شام میں تیزی سے بدلتی ہوئی صورتحال اور اس کے عراق، اردن، اور دیگر خطوں پر ممکنہ اثرات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امریکی اور صیہونی منصوبے خطے کے لیے سنگین چیلنجز پیدا کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ اور صیہونی ریاست شام میں ایک سنی ریاست اور عراق میں ایک شیعہ ریاست قائم کرنے کے خواہاں ہیں، لیکن ان منصوبوں میں شام کے دیگر علاقوں کے مستقبل کے حوالے سے کئی پیچیدگیاں موجود ہیں جن پر توجہ دینا ضروری ہے۔
آیت اللہ موسوی نے کہا کہ امریکہ عراق کے موجودہ نظام یا آئین کو تبدیل نہیں کرنا چاہتا، کیونکہ یہ آئین خود امریکہ نے تیار کیا ہے، بلکہ وہ عراق کو ہر معاملے میں اپنے تابع بنانا چاہتا ہے۔ ان منصوبوں میں عراق کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا اور صیہونی مداخلت کے لیے راہ ہموار کرنا شامل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صیہونی ریاست عراق میں الٹی ہجرت کو فروغ دینا چاہتی ہے تاکہ اسرائیل میں موجود عراقی یہودیوں کو دوبارہ عراق میں بسایا جا سکے اور ان کے حقوق کی ضمانت دی جا سکے۔
امام جمعہ بغداد نے کہا کہ امریکی منصوبے عراق میں حشد الشعبی کے کردار کو محدود کرنے اور عراق کے ایران کے ساتھ تعلقات کو امریکی پالیسیوں کے تابع بنانے کی سازش پر مبنی ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ عراقی عوام امریکہ کے سامنے ہرگز سر نہیں جھکائیں گے۔ "ہم امام حسین اور امام علی (علیہما السلام) کے پیروکار اور مرجعیت عراق کے فرزند ہیں، ہمارا نعرہ 'ہیہات منا الذلہ' ہے۔"
آیت اللہ موسوی نے کہا کہ اگر یہ سازشیں کامیاب ہوئیں تو عراقی عوام امریکیوں اور صیہونیوں کے غلام بن جائیں گے، لیکن ہمیں یقین ہے کہ یہ تمام سازشیں ناکام ہوں گی۔
انہوں نے اپنے خطبے کے اختتام پر کہا: "ہم امام مہدی (عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف) کے ظہور کے لیے زمینہ ساز بنیں گے، اور امریکہ کی تمام سازشیں شکست سے دوچار ہوں گی۔"